اب کی بار حالات ذرا مختلف ہیں، کھیل سجانے والے کھیلنا چاہتے ہیں مگر کھلاڑی کھیل سنبھال نہیں پا رہے۔ پہلی بار بساط بھی اپنی اور کھلاڑی بھی، بادشاہ بھی اپنا اور پیادے بھی؟
عجب مشکل ہے کہ تبدیلی لانے والے نظریں چرا رہے ہیں اور تالیاں بجانے والے ہاتھ مل رہے ہیں، ہارنے والے اپنی شکستگی چھپا رہے ہیں۔ خاکم بدہن بار شکست کن کندھوں پر آئے گا، یہ سوچنا بھی محال ہے۔
کورونا کے دنوں میں جب عالمی وبا کے علاوہ کچھ سجھائی نہیں دے رہا، جب دائیں کورونا، بائیں کورونا، آگے کورونا، پیچھے کورونا، خوابوں میں خیالوں میں کورونا، ہر طرف کورونا ہی کورونا ہے تو ایسے میں وطن عزیز میں چینی آٹے بحران کی رپورٹ ’تازہ ہوا کا جھونکا‘ بن کر آئی ہے۔
گھروں میں مقید، ٹی وی سکرینوں اور سوشل میڈیا کے گرد جمع عوام نے جیسے سکھ کا سانس لیا ہے۔۔۔ یہ سوچتے ہوئے کہ کورونا کے بعد دنیا بھلے بدل گئی
ہ
ے لیکن وطن عزیز میں سیاست ابھی بھی زندہ ہے
No comments:
Post a Comment